وزیراعظم شہباز شریف نے کاپ 27 اور کاپ 28 میں کئے گئے مالی وعدے پورے کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 10سال پہلے پیرس میں جو وعدے کئے گئے تھے ہم ان کے بھی پورے ہونے کے منتظر ہیں‘پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک تنہا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات نہیں کر سکتے‘عالمی برادری کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنا ہوگی‘محفوظ مستقبل کے لئے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا‘موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والے وقت میں مزیدنقصانات اور تباہی کاسامنا کرنا پڑے گا‘ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے فراہم کئے گئے فنڈز بطور قرض نہیں بلکہ گرانٹ کے طور پر دیئے جائیں کیونکہ ترقی پذیر ممالک ان قرضوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کوباکو میں کاپ 29 کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

شہبازشریف کا کہناتھاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو 2022 میں تباہ کن سیلاب کاسامنا کرناپڑا،1700 کے قریب جانوں کا نقصان ہوا‘ہزاروں ایکڑ پرکھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے۔
Due to flood, school buildings collapsed and Pakistan lost more than 30 billion dollars.